Sunday, September 26, 2010

Aao wada kren

آؤ وعدہ کریں
ہاتھ تھامیں گے ہم
آؤ وعدہ کریں
سر اٹھائیں گے ہم
بجھ گئے جو دیے وہ جلائیں گے ہم
جو بھی اجڑے ہیں گھر وہ بسائیں گے ہم
جتنے وعدے کیے ہیں نبھائیں گے ہم
آؤ ترتیب دیں اک نئی کہکشاں
بھر دیں خوشیوں سے اپنا یہ سارا جہاں
جگمگاتی ہے امید کی روشنی
ہے فروزاں نئی صبح کی چاشنی
کھلتی کلیاں بھی اب مسکرانے کو ہیں
ظلمتوں کے یہ دن آج جانے کو ہیں
آزما ئش اگر ہے یہ تقدیر کی
دل میں اپنے بھی جرات ہے تعمیر کی
موجزن قوم کا درد سینے میں ہے
زندگی کا مزا ایسے جینے میں ہے
ہم میں ہے حوصلہ ہم میں ہمت بھی ہے
زور بازو میں اپنے وہ قوت بھی ہے
ڈوبتی کشتیوں کا سہارا بنیں
دردمندوں کے ہر غم کا چارہ بنیں
وہ ہمارے ہیں بڑھ کر سنبھالیں انہیں
کر کے ان کی مدد ہم بچا لیں انہیں
سر زمیں وطن کے سبھی باسیو!
آؤ تعمیر نو کا ارادہ کریں
آئیے! اپنا خون جگر دے کے ہم
قصر ملت کو پھر ایستادہ کریں
آؤ وعدہ کریں

No comments:

Post a Comment