مسلسل بے کلی دل کو رہی ہے
مگر جینے کی صورت تو رہی ہے
میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا
یہ بستی چین سے کیوں سور رہی ہے
چلے دل سے امیدوں کے مسافر
یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے
نہ سمجھو تم اسے شور ِبہاراں
خزاں پتوں میں چھپ کے رو رہی ہے
ہمارے گھر کی دیواروں پر ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
مگر جینے کی صورت تو رہی ہے
میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا
یہ بستی چین سے کیوں سور رہی ہے
چلے دل سے امیدوں کے مسافر
یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے
نہ سمجھو تم اسے شور ِبہاراں
خزاں پتوں میں چھپ کے رو رہی ہے
ہمارے گھر کی دیواروں پر ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
No comments:
Post a Comment