Saturday, September 25, 2010

سوئے گلشن وہ تیرا گھر سے خراماں ہونا
سرو کا جھومنا ، غنچوں کا غزلخواں ہونا

خوبرو گرچہ ہوئے اور بھی لاکھوں‌ لیکن

تجھ سے مخصوص رہا خسرو خوباں ہونا

زندگی بھر کی تمناوں‌ کا ٹھہرا حاصل

سامنے تیرے میرا خاک میں ‌پنہاں ہونا

یہ تو اندر کا میرے درد ہے ، دکھ ہے ، غم ہے

میرے رونے پہ کہیں تم نہ پریشاں ہونا

واعظِ شہر کی تقدیر میں یارب جنت

میری قسمت میں ہو خاکِ درِ جاناں ہونا

گھر میں وہ آئے نہیں پاس کچھ اشکوں کے سوا

آج محسوس ہوا بے سرو ساماں ہونا

خاک سے ہو کے میرا خاک میں‌ جانا مر کر

اپنے ہی گھر میں ہو جیسے میرا مہماں ہونا

تم نے دریا ہی کو دیکھا ہے اٹھاتے طوفاں

آج دیکھو کسی قطرے کا بھی طوفاں ہونا

جب لحد میں مجھے رکھیں تو خدا را تم بھی

جلوہ فرما بہ سرِ گورِ غریباں‌ ہونا

جتنا مشکل ہے کسی اور کو کرنا تسلیم

اتنا مشکل نہیں کافر کا مسلماں‌ ہونا

دے جو شاہی تجھے آواز تو مت بھول
نصیر
اس سے بہتر ہے گدائے شہ جیلاں ہونا

No comments:

Post a Comment