Saturday, September 25, 2010

راہِ دشوار کو آسان بنا کر چلیے شوق منزل ہے ، تو پھر ہوش میں آ کر چلیے ہجر کی راہ میں یہ فرض ادا کر چلیے اپنی پلکوں پہ چراغوں کو سجا کر چلیے روشنی ہو تو چمک اٹھتی ہے ہر راہِ سیاہ دو قدم چلیے ، مگر شمع جلا کر چلیے خار ہی خار زمانے میں نظر آتے ہیں اپنے دامن کو برائی سے بچا کر چلیے آپ کی سست روی آپ کو لے ڈوبے گی دور منزل ہے، ذرا پاوں اٹھا کر چلیے بندشیں توڑتے چلیے ، کہ سفر آساں ہو سامنے آئے جو دیوار ، گرا کر چلیے غم کے ماروں کا تو اللہ نگہباں ہے مگر اب جو آپ آہی گئے ہیں ، تو دعا کر چلیے جادہ شوق میں لغزش سے ہے بچنا لازم دل مچلتا ہو ، مگر پاوں جما کر چلیے دشمن و دوست کی پہچان ضروری ہے نصیر ایسوں ویسوں سے ذرا خود کو بچا کر چلیے

راہِ دشوار کو آسان بنا کر چلیے
شوق منزل ہے ، تو پھر ہوش میں آ کر چلیے

ہجر کی راہ میں یہ فرض ادا کر چلیے

اپنی پلکوں پہ چراغوں کو سجا کر چلیے

روشنی ہو تو چمک اٹھتی ہے ہر راہِ سیاہ

دو قدم چلیے ، مگر شمع جلا کر چلیے

خار ہی خار زمانے میں نظر آتے ہیں

اپنے دامن کو برائی سے بچا کر چلیے

آپ کی سست روی آپ کو لے ڈوبے گی

دور منزل ہے، ذرا پاوں اٹھا کر چلیے

بندشیں توڑتے چلیے ، کہ سفر آساں ہو

سامنے آئے جو دیوار ، گرا کر چلیے

غم کے ماروں کا تو اللہ نگہباں ہے مگر

اب جو آپ آہی گئے ہیں ، تو دعا کر چلیے

جادہ شوق میں لغزش سے ہے بچنا لازم

دل مچلتا ہو ، مگر پاوں جما کر چلیے

دشمن و دوست کی پہچان ضروری ہے
نصیر
ایسوں ویسوں سے ذرا خود کو بچا کر چلیے

No comments:

Post a Comment