غمِ ہجراں کی ترے پاس دوا ہے کہ نہیں
جاں بلب ہے ترا بیمار ، سنا ہے کہ نہیں
وہ جو آیا تھا، تو دل لے کے گیا ہے کہ نہیں
جھانک لے سینے میں کم بخت ذرا ، ہے کہ نہیں
مخمصے میں تری آہٹ نے مجھے ڈال دیا
یہ مرے دل کے دھڑکنے کی صدا ہے کہ نہیں
سامنے آنا ، گزر جانا ، تغافل کرنا
کیا یہ دنیا میں قیامت کی سزا ہے کہ نہیں
اہل دل نے اُسے ڈُھونڈا ، اُسے محسوس کیا
سوچتے ہی رہے کچھ لوگ ، خدا ہے ، کہ نہیں
تم تو ناحق مری باتوں کا برا مان گئے
میں نے جو کچھ بھی کہا تم سے ، بجا ہے کہ نہیں؟
آبرو جائے نہ اشکوں کی روانی سے نصیر
سوچتا ہوں ، یہ محبت میں روا ہے کہ نہیں
جاں بلب ہے ترا بیمار ، سنا ہے کہ نہیں
وہ جو آیا تھا، تو دل لے کے گیا ہے کہ نہیں
جھانک لے سینے میں کم بخت ذرا ، ہے کہ نہیں
مخمصے میں تری آہٹ نے مجھے ڈال دیا
یہ مرے دل کے دھڑکنے کی صدا ہے کہ نہیں
سامنے آنا ، گزر جانا ، تغافل کرنا
کیا یہ دنیا میں قیامت کی سزا ہے کہ نہیں
اہل دل نے اُسے ڈُھونڈا ، اُسے محسوس کیا
سوچتے ہی رہے کچھ لوگ ، خدا ہے ، کہ نہیں
تم تو ناحق مری باتوں کا برا مان گئے
میں نے جو کچھ بھی کہا تم سے ، بجا ہے کہ نہیں؟
آبرو جائے نہ اشکوں کی روانی سے نصیر
سوچتا ہوں ، یہ محبت میں روا ہے کہ نہیں
No comments:
Post a Comment