بکتا نہ تھا دل حسن کے بازار سے پہلے
بے مول تھا یہ تجھ سے خریدار سے پہلے
عاشق کیلیئے کم تو نہیں اتنی سعادت
ہلکا سا تو اقرار تھا انکار سے پہلے
رشتوں میں خلوص اور مروت کی کمی ہے
احباب دغا دیتے ہیں اغیار سے پہلے
اس عہد میں انصاف ہے کچھ اور طرح کا
مظلوم چڑھے سولی پہ جفا کار سے پہلے
اس شہر میں چارہ گری کون کرے گا
مرتا ہو مسیحا جہاں بیمار سے پہلے
حق گوئی ہے اس جبر مسلسل میں بڑا جرم
سل جائیں گے لب جرات اظہار سے پہلے
اے جان طلب ہم سے گریزاں نہ ہوا کر
ہم شہر کی زینت تھے تیرے پیار سے پہلے
اسباب ارادوں کے ہیں محتاج سفر میں
عزم سفر شرط ہے رفتار سے پہلے
ہم حسن پرستوں میں ہے یہ ریت پرانی
مرتے نہیں ہم یار کے دیدار سے پہلے
ہے دم میں اگر دم تو جنوں خیز ہوں ہر دم
تم مجھ کو مٹاو میرے افکار سے پہلے
شوریدہ سری جن کی رمیض ہوتی ہے فطرت
ملتا ہے کہاں چین انہیں دار سے پہلے
بے مول تھا یہ تجھ سے خریدار سے پہلے
عاشق کیلیئے کم تو نہیں اتنی سعادت
ہلکا سا تو اقرار تھا انکار سے پہلے
رشتوں میں خلوص اور مروت کی کمی ہے
احباب دغا دیتے ہیں اغیار سے پہلے
اس عہد میں انصاف ہے کچھ اور طرح کا
مظلوم چڑھے سولی پہ جفا کار سے پہلے
اس شہر میں چارہ گری کون کرے گا
مرتا ہو مسیحا جہاں بیمار سے پہلے
حق گوئی ہے اس جبر مسلسل میں بڑا جرم
سل جائیں گے لب جرات اظہار سے پہلے
اے جان طلب ہم سے گریزاں نہ ہوا کر
ہم شہر کی زینت تھے تیرے پیار سے پہلے
اسباب ارادوں کے ہیں محتاج سفر میں
عزم سفر شرط ہے رفتار سے پہلے
ہم حسن پرستوں میں ہے یہ ریت پرانی
مرتے نہیں ہم یار کے دیدار سے پہلے
ہے دم میں اگر دم تو جنوں خیز ہوں ہر دم
تم مجھ کو مٹاو میرے افکار سے پہلے
شوریدہ سری جن کی رمیض ہوتی ہے فطرت
ملتا ہے کہاں چین انہیں دار سے پہلے
No comments:
Post a Comment